پندار کی ویران سرا میں نہیں رہتے
پندار کی ویران سرا میں نہیں رہتے
ہم خاک پہ رہتے ہیں خلا میں نہیں رہتے
قامت بھی ہماری ہے لبادہ بھی ہمارا
مانگی ہوئی دستار و قبا میں نہیں رہتے
ہم کشمکش دہر کے پالے ہوئے انسان
ہم گریہ کناں کرب و بلا میں نہیں رہتے
خاشاک زمانہ ہیں نہیں خوف ہمیں کوئی
آندھی سے ڈریں وہ جو ہوا میں نہیں رہتے
ہم چھوڑ بھی دیتے ہیں کھلا توسن دل کو
تھامے ہوئے ہر وقت لگامیں نہیں رہتے
روحوں میں اتر جاتے ہیں تیزاب کی صورت
لفظوں میں گھلے زہر صدا میں نہیں رہتے
احساس کے موسم کبھی ہو جائیں جو بے رنگ
خوشبو کے ہنر دست صبا میں نہیں رہتے
اونچا نہ اڑو اپنی ضرورت سے زیادہ
تھک جائیں پرندے تو فضا میں نہیں رہتے
دستار بنے جاتے ہیں اب شہر طلب میں
کشکول کہ اب دست گدا میں نہیں رہتے
اس خانہ بدوشی میں خدا لائے نہ وہ دن
جب بچھڑے ہوئے یار دعا میں نہیں رہتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.