Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پندار کی ویران سرا میں نہیں رہتے

ظہیر احمد

پندار کی ویران سرا میں نہیں رہتے

ظہیر احمد

MORE BYظہیر احمد

    پندار کی ویران سرا میں نہیں رہتے

    ہم خاک پہ رہتے ہیں خلا میں نہیں رہتے

    قامت بھی ہماری ہے لبادہ بھی ہمارا

    مانگی ہوئی دستار و قبا میں نہیں رہتے

    ہم کشمکش دہر کے پالے ہوئے انسان

    ہم گریہ کناں کرب و بلا میں نہیں رہتے

    خاشاک زمانہ ہیں نہیں خوف ہمیں کوئی

    آندھی سے ڈریں وہ جو ہوا میں نہیں رہتے

    ہم چھوڑ بھی دیتے ہیں کھلا توسن دل کو

    تھامے ہوئے ہر وقت لگامیں نہیں رہتے

    روحوں میں اتر جاتے ہیں تیزاب کی صورت

    لفظوں میں گھلے زہر صدا میں نہیں رہتے

    احساس کے موسم کبھی ہو جائیں جو بے رنگ

    خوشبو کے ہنر دست صبا میں نہیں رہتے

    اونچا نہ اڑو اپنی ضرورت سے زیادہ

    تھک جائیں پرندے تو فضا میں نہیں رہتے

    دستار بنے جاتے ہیں اب شہر طلب میں

    کشکول کہ اب دست گدا میں نہیں رہتے

    اس خانہ بدوشی میں خدا لائے نہ وہ دن

    جب بچھڑے ہوئے یار دعا میں نہیں رہتے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے