پنجرے سے قفس سے تو کبھی جال سے ابھرے
پنجرے سے قفس سے تو کبھی جال سے ابھرے
کس کس کو بتائیں کہ ہیں کس حال سے ابھرے
ہم پچھلی خزاؤں کے ستم زادہ شگوفے
ہم اگلی رتوں میں جو نئی ڈال سے ابھرے
ہم کوہ گراں بن کے کبھی سوئے زمیں پر
بن کر کبھی لاوا ہمی پاتال سے ابھرے
ہم اہل صداقت ہی رہے شاہ کے منکر
دربار میں جو مارے تو چوپال سے ابھرے
ناکام محبت کے ہیں ہم چھیڑے ہوئے گیت
سازندوں کے سر سے تو کبھی تال سے ابھرے
ہیں مجھ سے نچوڑے ہوئے خوں کا ہیں نتیجہ
وہ رنگ جو ہیں تیرے خد و خال سے ابھرے
ہم شعبدہ گر کے رہے ہاتھوں میں کھلونے
آواز پہ تالی کی جو رومال سے ابھرے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.