Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پنجرے سے قفس سے تو کبھی جال سے ابھرے

شہباز چودھری

پنجرے سے قفس سے تو کبھی جال سے ابھرے

شہباز چودھری

MORE BYشہباز چودھری

    پنجرے سے قفس سے تو کبھی جال سے ابھرے

    کس کس کو بتائیں کہ ہیں کس حال سے ابھرے

    ہم پچھلی خزاؤں کے ستم زادہ شگوفے

    ہم اگلی رتوں میں جو نئی ڈال سے ابھرے

    ہم کوہ گراں بن کے کبھی سوئے زمیں پر

    بن کر کبھی لاوا ہمی پاتال سے ابھرے

    ہم اہل صداقت ہی رہے شاہ کے منکر

    دربار میں جو مارے تو چوپال سے ابھرے

    ناکام محبت کے ہیں ہم چھیڑے ہوئے گیت

    سازندوں کے سر سے تو کبھی تال سے ابھرے

    ہیں مجھ سے نچوڑے ہوئے خوں کا ہیں نتیجہ

    وہ رنگ جو ہیں تیرے خد و خال سے ابھرے

    ہم شعبدہ گر کے رہے ہاتھوں میں کھلونے

    آواز پہ تالی کی جو رومال سے ابھرے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے