پروئے اشکوں کے رو رو کے ہار گوری نے
پروئے اشکوں کے رو رو کے ہار گوری نے
تڑپ تڑپ کے گزاری بہار گوری نے
بجھا کے آس کی پلکیں کسی کی راہوں میں
تمام عمر کیا انتظار گوری نے
ترس گئے ہیں ہنسی کے لئے گلاب سے ہونٹ
کیا تھا کون گھڑی جانے پیار گوری نے
ترس گئی ہے حسیں مانگ موتیوں کے لئے
سنگار کر دیا کس پر نثار گوری نے
حسین پھول سا چہرہ ہے کھویا کھویا ہوا
کہاں لٹا دیا دل کا قرار گوری نے
لگی کی آگ میں جل جل کے روپ راکھ ہوا
زباں تک آنے نہیں دی پکار گوری نے
نہ آنسوؤں کی زباں سے بھی دل کا بھید کہا
کیا نہ آہوں کا بھی اعتبار گوری نے
برہ کی رات میں پھوٹی نہ ایک بھی تو کرن
سجائے پلکوں پہ تارے ہزار گوری نے
گلہ کیا نہ کسی سے کٹھور ساجن کا
جہاں کے تیر سہے بے شمار گوری نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.