پئیں گے آج مسجد ہی سہی مے خانہ ہو جائے
پئیں گے آج مسجد ہی سہی مے خانہ ہو جائے
جناب شیخ کا ظرف وضو پیمانہ ہو جائے
زمانہ بھول جائے نام ہی فرہاد و شیریں کا
ہمارے درد کا قصہ بھی اک افسانہ ہو جائے
خدا کے واسطے محشر میں بے پردہ نہ ہو جانا
تمہیں پر حور جنت کا کہیں دھوکا نہ ہو جائے
صداقت سے کرے انساں جو نیت جاں نثاری کی
یقیناً دل میں پیدا ہمت مردانہ ہو جائے
مرے غم کی کہانی سن کے بولے اور لطف آئے
اگر ایک ایک حرف افسانے کا افسانہ ہو جائے
تمہیں ہے جلوۂ رنگیں دکھانے سے غرض صاحب
کسی کے ہوش جائیں یا کوئی دیوانہ ہو جائے
نکلنے دوں میں اپنے گھر سے کیوں ان کی تمنائیں
نہیں منظور یہ آباد گھر ویرانہ ہو جائے
کہاں انسان کی طاقت جو روکے اس کو دم بھر میں
کسی کی عمر کا لبریز جب پیمانہ ہو جائے
ترے مستوں میں گاڑھی چھن رہی ہے مے گساری پر
کہیں ایسا نہ ہو ان میں سر مے خانہ ہو جائے
اگر وہ مہ جمال آئے شب تاریک اے صابرؔ
تو ظلمت دور ہو روشن مرا کاشانہ ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.