پوشیدہ سب کی آنکھ سے دل کی کتاب رکھ
پوشیدہ سب کی آنکھ سے دل کی کتاب رکھ
ممکن ہو گر تو زخم کے بدلے گلاب رکھ
احسان کرکے بھول جا احسان مت جتا
کس کس کو کیا دیا ہے کبھی مت حساب رکھ
صحن چمن کے غنچوں میں تقسیم کر خوشی
شبنم کی طرح قلب کی آنکھیں پر آب رکھ
دیمک زدہ کتب سے نہ الماریاں سجا
پڑھنے کو تجربات کی زندہ کتاب رکھ
ناکامیوں کی دھوپ میں کٹتی ہے زندگی
دل کے سکون کے لئے آنکھوں میں خواب رکھ
ہر ذرہ کو چمکنے کا انداز بخش دے
ہر صبح نو کے واسطے اک آفتاب رکھ
شاہینؔ زندگی کو بنانا ہو کامیاب
خشت سوال کے لئے سنگ جواب رکھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.