پوشیدہ تھا جو سب پہ عیاں کیوں نہیں ہوا
دلچسپ معلومات
’’مباحثہ‘‘ (جولائی۔ دسمبر 2006)
پوشیدہ تھا جو سب پہ عیاں کیوں نہیں ہوا
حق میں ہمارے نیک گماں کیوں نہیں ہوا
سرسبز ہو کے دل نشیں بن جاتی یہ زمیں
ایسا گداز سیل رواں کیوں نہیں ہوا
نغموں کے درمیان فسانہ تھا پر کشش
دل کش فضا میں رقص جواں کیوں نہیں ہوا
کل تک گلی ہماری درخشاں نہ ہو سکی
اب تو بتاؤ ایسا میاں کیوں نہیں ہوا
شان و شکوہ میں وہ ہمیشہ تھا تازہ دم
گھر کی فضا میں جذب مکاں کیوں نہیں ہوا
جلتا رہا ہمارا زمانہ چہار سو
شعلوں کے بیچ اس کا جہاں کیوں نہیں ہوا
چہرہ کھلا سا ان کی نظر کے قریب تھا
پیش نگاہ درد نہاں کیوں نہیں ہوا
حیرت زدہ تھی عقل ہماری یہ سوچ کر
جو کچھ وہاں ہوا تھا یہاں کیوں نہیں ہوا
حمد و ثنا دعا سے سنوارا گیا تھا شہر
جعفرؔ مگر وہ جائے اماں کیوں نہیں ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.