پکار لیں گے اس کو اتنا آسرا تو چاہئے
پکار لیں گے اس کو اتنا آسرا تو چاہئے
دعا خلاف وضع ہے مگر خدا تو چاہئے
بجا کہ میں نے زندگی سے کھائے ہیں بہت فریب
مگر فریب کھانے کو بھی حوصلہ تو چاہئے
میں اپنے عکس کی تلاش کس کے چہرے میں کروں
مجھے بھی زیست نام کا اک آئنا تو چاہئے
نہ اس کے پاس وقت ہے نہ مجھ کو فرصت نظر
جنوں کے واسطے بھی کوئی سلسلہ تو چاہئے
چمن کو مجھ سے ضد سہی گلوں کی بات اور ہے
صبا کے ہاتھ اک پیام بھیجنا تو چاہئے
یہ کیا کہ سر جھکا کے خنجروں کو چومتے رہیں
ستم گروں کو کچھ نہیں تو ٹوکنا تو چاہئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.