پکارا نت نئے محور بدلنے والوں نے
پکارا نت نئے محور بدلنے والوں نے
پلٹ کے دیکھا نہ لیکن سنبھلنے والوں نے
کیا نہ ایک بھی پل کے لئے قیام کہیں
زمیں کی خاک پہ صدیوں سے چلنے والوں نے
نظر سے آئی صدائے شکست خواہش قرب
بڑھائے ہاتھ اگر ہاتھ ملنے والوں نے
قبول کر لیا ہر دائرے کی دعوت کو
حصار جبر سے باہر نکلنے والوں نے
مرے وجود کے خورشید کی شعاعوں کو
سلا دیا ہے اندھیروں میں جلنے والوں نے
وہ خوف کیا تھا کہ جس کے نزول پر خالدؔ
کہا نہ کچھ بھی بہت کچھ اگلنے والوں نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.