پکارے جا رہے ہو اجنبی سے چاہتے کیا ہو
پکارے جا رہے ہو اجنبی سے چاہتے کیا ہو
خود اپنے شور میں گم آدمی سے چاہتے کیا ہو
یہ آنکھوں میں جو کچھ حیرت ہے کیا وہ بھی تمہیں دے دیں
بنا کر بت ہمیں اب خامشی سے چاہتے کیا ہو
نہ اطمینان سے بیٹھو نہ گہری نیند سو پاؤ
میاں اس مختصر سی زندگی سے چاہتے کیا ہو
اسے ٹھہرا سکو اتنی بھی تو وسعت نہیں گھر میں
یہ سب کچھ جان کر آوارگی سے چاہتے کیا ہو
کناروں پر تمہارے واسطے موتی بہا لائے
گھروندے بھی نہیں توڑے ندی سے چاہتے کیا ہو
چراغ شام تنہائی بھی روشن رکھ نہیں پائے
اب اور آگے ہوا کی دوستی سے چاہتے کیا ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.