پر خوف ظلمتوں سے ہمیں پھر نکالیے
اب کے جو ہو سکے کئی سورج اچھالیے
شامل کسی کا ہاتھ ہے میری اٹھان میں
یہ بیل جو چڑھی تو کوئی آسرا لیے
پتہ ہوں ایک شاخ سے ٹوٹا گرا ہوا
پھرتی رہے گی جانے کہاں تک ہوا لیے
انکار پیاس آگ لہو تن دریدگی
کوفے سے ہو نصیب پلٹنا تو کیا لیے
ہر بار اپنی چپ سے الجھتے رہا کئے
آساں نہیں ہیں حرف و نوا کے سوا لیے
ممکن ہے جسم تاب گہر دل کا بن سکے
یہ خواب ہے تو آنکھ کی سیپی میں پالیے
شاید کسی خیال کی تہ میں چھپے ملیں
ساحل ہرے بھرے کہ سمندر نے آ لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.