پر نور زندگی کی سحر کھو رہے ہیں لوگ
پر نور زندگی کی سحر کھو رہے ہیں لوگ
سورج چڑھا ہوا ہے مگر سو رہے ہیں لوگ
کیسے کھلیں گے پھول محبت کے شہر میں
کانٹے جب اپنی راہ میں خود بو رہے ہیں لوگ
چہرے فسردہ حال ہیں آنکھیں بجھی بجھی
عزم و عمل سے دور یہ کیا ہو رہے ہیں لوگ
ممکن نہیں حیات کی منزل نصیب ہو
راہ فرار ڈھونڈ کے جب سو رہے ہیں لوگ
ہر دم عروس وقت کی برہم مزاجیاں
اک تازہ انقلاب کو پھر رو رہے ہیں لوگ
راحت کا ذکر چھوڑیے کیسے ملے قرار
ہر لمحہ غم کے بوجھ کو جب ڈھو رہے ہیں لوگ
کچھ ان کے اختیار محبت پہ سوچیے
ہنستے ہوئے جو داغ جگر دھو رہے ہیں لوگ
حالات سازگار ہوں ہرگز نہیں یہ غم
کہنے کو ہنس رہے ہیں مگر رو رہے ہیں لوگ
تعمیر زندگی سے گریزاں ہے زندگی
نیرؔ نشاط کیف میں گم ہو رہے ہیں لوگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.