Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پرانے چاند نئی دھوپ کی زبان میں ہے

محمود راشد

پرانے چاند نئی دھوپ کی زبان میں ہے

محمود راشد

MORE BYمحمود راشد

    پرانے چاند نئی دھوپ کی زبان میں ہے

    مرا قصیدہ ترے جنگلوں کی شان میں ہے

    ندی ہوں گرچہ پہاڑوں میں گنگناتی ہوئی

    مرا شمار سمندر کے خاندان میں ہے

    فضا میں اس کے علاوہ کوئی پرندہ نہیں

    جسے اڑایا تھا میں نے وہی اڑان میں ہے

    بس ایک اجڑا ہوا گھونسلہ ہے اور میں ہوں

    گزرتے وقت کی سسکی بھی اس مکان میں ہے

    مسافتوں میں کوئی دکھ نہیں تو میرے عزیز

    نکل کے دھوپ میں دیکھے جو سائبان میں ہے

    تری بہشت کی رنگینیاں کمال مگر

    زمیں کا حسن بھی کیا تیری داستان میں ہے

    ہجوم شہر سے نکلے تو انکشاف ہوا

    کشش جنوں کے لئے دشت کی اذان میں ہے

    ابھی ہے ہاتھ مرا تیشۂ تخیل پر

    میں سوچتا ہوں جسے وہ ابھی چٹان میں ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے