پرانے گھاؤ نئے دکھ بھلانے بیٹھے ہیں
پرانے گھاؤ نئے دکھ بھلانے بیٹھے ہیں
دکانیں لطف و کرم کی سجانے بیٹھے ہیں
ہمیں کو وہ بھی سمجھتے ہیں بے حس و بے کار
کہ اپنی پریم کتھائیں سنانے بیٹھے ہیں
ہجوم نوحہ گراں میں ہوں مطمئن جیسے
یہ لوگ میرا ہی ماتم منانے بیٹھے ہیں
تمہارے بعد جچا ہی نہیں کوئی ہم کو
یہ پھول جسم ہمیں کیوں لبھانے بیٹھے ہیں
یہ جان کر ہی تو میں خود کو دفن کر آیا
وہ میری گور پہ آنسو بہانے بیٹھے ہیں
وہ شخص جس نے کیا ان کو ہر جگہ رسوا
اسی کی پیٹھ وہ اب تھپتھپانے بیٹھے ہیں
مرا سراغ کہیں بھی نہ ان کو مل پایا
اب اپنے آپ کو چونا لگانے بیٹھے ہیں
میں فصل گل سے بھی فصل خزاں سے بھی ہوں خوش
مرا یقین وہ کیوں ڈگمگانے بیٹھے ہیں
کرم ہمیں تو رفیقوں نے ڈس لیا ایرجؔ
ستم کہ کاٹے کو مرہم لگانے بیٹھے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.