پرانے گھر سے نکل کر نئے مکان کی سمت
پرانے گھر سے نکل کر نئے مکان کی سمت
بہت سے لوگ گئے اک عجب جہان کی سمت
پکارتا ہے جو صدیوں سے ہم کو اے یارو
چلو چلے چلیں اس ٹوٹے سائبان کی سمت
جو ایک عمر سے رہتا تھا برف زاروں میں
چلا ہے کس لیے جلتی ہوئی چٹان کی سمت
ملا تھا راہ میں بیٹھا جو ایک دن ہم کو
سنا ہے جا چکا وہ شخص آسمان کی سمت
مرا جہاز جو پہنچے گا اس جزیرے میں
نہ کوئی غور سے دیکھے گا بادبان کی سمت
کبھی جو سوچا ہے حق بات کہہ دوں اے اسعدؔ
بڑھی ہیں قینچیاں کتنی مری زبان کی سمت
- کتاب : Kulliyat-e-Asad Badayuni (Pg. 70)
- Author : Asad Badayuni
- مطبع : National Council for Promotion of Urdu language-NCPUL (2008)
- اشاعت : 2008
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.