پرانے راستوں کو موڑ کیوں نہیں دیتے
پرانے راستوں کو موڑ کیوں نہیں دیتے
ہم ایک دوسرے کو چھوڑ کیوں نہیں دیتے
ہمارے بیچ میں کوئی قرار تھوڑی ہے
بس اک یقیں ہے اسے توڑ کیوں نہیں دیتے
کبھی کبھی تو یہ صحرا صدائیں دیتا ہے
یہ دریا میری طرف موڑ کیوں نہیں دیتے
ہمارا ساتھ گوارہ نہیں اگر تم کو
ہمارا ہاتھ بھلا چھوڑ کیوں ۔۔۔نہیں دیتے
تمہارے راستے کا میں ہی ایک پتھر ہوں
یہ ٹھیکرا مرے سر پھوڑ کیوں نہیں دیتے
وہ ایک بات جو کب سے پکڑ کے بیٹھے ہو
اس ایک بات کو تم چھوڑ کیوں نہیں دیتے
- کتاب : دھوپ میں بیٹھنے کے دن آئے (Pg. 41)
- Author : سنیل آفتاب
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.