پرانے رنگ میں اشک غم تازہ ملاتا ہوں
پرانے رنگ میں اشک غم تازہ ملاتا ہوں
در و دیوار پر کچھ عکس نا دیدہ سجاتا ہوں
مجھے صحرا نوردی راس آتی جا رہی ہے اب
خرابات چمن میں لالہ و سوسن اگاتا ہوں
مرے اس شوق سے دریا کنارے سب شناسا ہیں
جہاں طوفاں ہو موجوں کا وہاں لنگر اٹھاتا ہوں
تمہاری نغمہ سنجی کی دکاں پر جو نہیں ملتا
وہی اک نغمۂ پر سوز میں سب کو سناتا ہوں
نہ جانے کس نگر آباد ہو جاتی ہیں وہ جا کر
میں اکثر شام کو چھت سے پتنگیں جو اڑاتا ہوں
پڑے ہیں آبلے لیکن قدم پھر بھی ہیں برجستہ
میں کب سے لاش اپنی اپنے کاندھوں پر اٹھاتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.