پرکھوں سے جو ملی ہے وہ دولت بھی لے نہ جائے
پرکھوں سے جو ملی ہے وہ دولت بھی لے نہ جائے
ظالم ہوائے شہر ہے عزت بھی لے نہ جائے
وحشت تو سنگ و خشت کی ترتیب لے گئی
اب فکر یہ ہے دشت کی وسعت بھی لے نہ جائے
پیچھے پڑا ہے سب کے جو پرچھائیوں کا پاپ
ہم سے عداوتوں کی وہ عادت بھی لے نہ جائے
آنگن اجڑ گیا ہے تو غم اس کا تا بہ کے
محتاط رہ کہ اب کے وہ یہ چھت بھی لے نہ جائے
بربادیاں سمیٹنے کا اس کو شوق ہے
لیکن وہ ان کے نام پہ برکت بھی لے نہ جائے
عادل ہے اس کے عدل پر ہم کو یقین ہے
لیکن وہ ظلم سہنے کی ہمت بھی لے نہ جائے
ان صحبتوں کا ذکر تو ذکر فضول ہے
ڈر ہے کہ لطف شکر و شکایت بھی لے نہ جائے
خود سے بھی بڑھ کے اس پہ بھروسہ نہ کیجئے
وہ آئنہ ہے دیکھیے صورت بھی لے نہ جائے
- کتاب : Rasta Ye Kahin Nahin Jata (Pg. 35)
- Author : Sheen Kaaf Nizam
- مطبع : Vagdevi Publication (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.