پرسش اے چشم غم گسار نہ کر
پرسش اے چشم غم گسار نہ کر
دل کو رہ رہ کے اشک بار نہ کر
آبلہ پائی ہے حیات مری
میری راہوں سے دور خار نہ کر
یہ خدا پر بھی حرف رکھتے ہیں
نکتہ چینوں سے دل فگار نہ کر
دم رخصت بہت رلائے گی
زندگی سے تو اتنا پیار نہ کر
اے صبا کھل اٹھیں گے زخم دل
ہم سے تو ذکر نو بہار نہ کر
میں بھی تیرا خدا نہیں تو بھی
روش کفر اختیار نہ کر
اپنی خود کردگی دکھانے کو
حادثوں پر ہی انحصار نہ کر
دامن گل رخاں میں پھول بھی ہیں
سنگ ہی کا تو انتظار نہ کر
بار احساں سے مر نہ جاؤں کہیں
ہر نفس لطف بے شمار نہ کر
تو جسے دیکھ کر تڑپ اٹھے
وہ ستم اے ستم شعار نہ کر
تو نہ گن پائے گا انہیں تا عمر
رازؔ کے زخم دل شمار نہ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.