پتلۂ خاک میں ہے بھید چھپا کیا کہئے
پتلۂ خاک میں ہے بھید چھپا کیا کہئے
کھول دیں پھر تو ہو اک شور بپا کیا کہئے
ہم ہوں معدوم جہاں آپ ہوں ممکن ہی نہیں
کب ضیا شمس سے ہوتی ہے جدا کیا کہئے
تم کو ہی چھوڑ دیں یا خود کو ہی ہم کھو بیٹھیں
اتنی ہی بات میں ملتا ہے پتہ کیا کہئے
کون ظاہر ہے سوا آپ کے جب میں نے کہا
ہو گئے پھر تو خفا ہو کے خفا کیا کہئے
چشم احول ہیں حقیقت میں شریعت والے
دونوں عالم میں نہیں تیرے سوا کیا کہئے
تو چھپا خود کو اگر ہم کو عیاں چاہتا ہے
یہی آتی ہے مرے دل سے صدا کیا کہئے
حشر تک ہوش میں ہم آ نہیں سکتے ہیں اسدؔ
پی چکے ساقی سے وہ جام فنا کیا کہئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.