پوچھ مت کتنی پریشانی ہوا کرتی ہے
جب بھرے شہر میں ویرانی ہوا کرتی ہے
تیرے سینے سے لگا ہوں تو کھلا ہے مجھ پر
سانس لینے میں بھی آسانی ہوا کرتی ہے
چند اک پھول ہی ہوتے ہیں بھرے گلشن میں
جن کے جھڑنے پہ پشیمانی ہوا کرتی ہے
یہ جو درویش نظر آتے ہیں بھوکے پیاسے
ان کے پیروں تلے سلطانی ہوا کرتی ہے
دور مت بھاگ نہ ڈر جھلسے ہوئے پیڑ ہیں ہم
اپنی خواہش تو فقط پانی ہوا کرتی ہے
- کتاب : Word File Mail By Salim Saleem
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.