پوچھ مت میرا لہو صرف سناں کتنا ہوا
پوچھ مت میرا لہو صرف سناں کتنا ہوا
دیکھ یہ آ کر کہ ظالم کا زیاں کتنا ہوا
خوف جاں تھی اس کی تیغ چشم کی تیزی مگر
کھا لیا جب زخم تو آرام جاں کتنا ہوا
ہو رہی ہیں آسماں میں ان کی پروازیں بہت
ان پرندوں سے مگر طے آسماں کتنا ہوا
ہر طرف گہری سیاہی ہے محیط عشق میں
ایک شمع دل کے بجھنے سے دھواں کتنا ہوا
وہ جو مجلس تھی الم پاروں کے پڑھنے کی وہاں
کچھ بتا مجھ کو مرا قصہ بیاں کتنا ہوا
کر دیا میرے لیے فرش بدن آراستہ
رات ہوتے ہی وہ مجھ پر مہرباں کتنا ہوا
میں نے تو اس کے لیے آنکھیں بچھائی تھیں مگر
پر تپاکی سے وہ میری بد گماں کتنا ہوا
یاد کرنے کی ہمیں مہلت ملے تو ہم بتائیں
ظلم تیری مملکت میں کب کہاں کتنا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.