پوچھے ہے مرا دل تری تنہائی سے کیا کیا
پوچھے ہے مرا دل تری تنہائی سے کیا کیا
پہلو میں کوئی شخص نمودار ہوا کیا
دل سیل ہوس میں تو پہنچتا ہے کہیں اور
مدہوش مسافر ہو تو منزل کا پتہ کیا
اے ذہن رسا کچھ سپر انداز تو ہو جا
دیکھیں تو جواب آتے ہیں افلاک سے کیا کیا
کیوں پھیلتی جاتی ہے کوئی خوشبوئے مانوس
دل ابر کی مانند ترے در سے اٹھا کیا
اے رہبر معروف یہ تسکین سفر کیوں
تجھ کو نظر آیا مرا نقش کف پا کیا
آیا ہوں بری ہو کے میں ایوان خرد سے
یہ شہر محبت ہے یہاں میری سزا کیا
اک زخم مہکتا ہے تمہارا رگ جاں پر
سمجھوں میں اسے اپنی وفاؤں کا صلہ کیا
ہے محو تمنا دل آزردہ کہ دیکھے
پندار محبت میں ہے انداز خدا کیا
آفاقؔ مرے چاند کے بارے میں نہ پوچھو
آ جائے وہ انگڑائی پہ تو رقص صبا کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.