پوچھو نہ کچھ ثبوت خرد میں نے کیا دیا
پوچھو نہ کچھ ثبوت خرد میں نے کیا دیا
ایک مست ناز کو دل بے مدعا دیا
اب کیا گلہ کروں عدم التفات کا
میری نگاہ یاس نے سب کچھ جتا دیا
بڑھتے ہوئے شعور میں گم ہو رہا ہوں میں
احساس حسن آپ نے اتنا بڑھا دیا
دیکھی نہ جب تجلیٔ تکرار آشنا
بے رنگیوں کا رنگ خودی نے جما دیا
ہے شاد بے دلی پہ تہی دست آرزو
اچھا کیا نشان تمنا مٹا دیا
مایوس جلوہ ہائے طرب ہوں خبر نہیں
دل خود ہی بجھ گیا کہ کسی نے بجھا دیا
کیا لطف اضطراب دکھاؤں کہ آپ نے
احساس درد درد سے پہلے مٹا دیا
انجام دید و عید اب اے ہم نشیں نہ پوچھ
وہ مجھ کو یاد ہے مجھے جس نے بھلا دیا
معلوم تھا تجھے کہ وہ درد آشنا نہیں
منظورؔ دل کا درد انہیں بھی سنا دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.