پوچھو نہ یہ فراق میں کیا تیرا حال ہے
پوچھو نہ یہ فراق میں کیا تیرا حال ہے
مرنا کمال سہل ہے جینا محال ہے
یہ حسن حور کا نہ پری کا جمال ہے
خوبان دہر میں تو عدیم المثال ہے
اے جذب عشق صرف یہ تیرا کمال ہے
ان کا مجھے خیال انہیں میرا خیال ہے
بیمار درد و غم کی حقیقت نہ پوچھئے
کل اور حال اس کا تھا آج اور حال ہے
اک چودھویں کے چاند پہ ہی منحصر نہیں
یوں ہی ہر ایک شے کو عروج و زوال ہے
واقف ہیں مہر و مہ کی حقیقت سے خوب ہم
اس میں ترا جلال ہے اس میں جمال ہے
مریخ کانپتا ہے تمہارے جلال سے
تم سے ملائے آنکھ یہ کس کی مجال ہے
کر دوں گا سرد نار جہنم کو حشر میں
کافی اسے مرا عرق انفعال ہے
اس سرو قد کے قد سے ہے جس آدمی کو عشق
سرسبز ہے وہ باغ جہاں میں نہال ہے
اے شیخ سلسبیل ہو یا ہو دو آتشہ
پینا کوئی حرام نہیں ہے حلال ہے
صابرؔ ترا کلام سنیں کیوں نہ اہل فن
بندش عجب ہے اور عجب بول چال ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.