پوچھتے ہیں تجھ کو سفاکی کہاں رہ کر ملی
پوچھتے ہیں تجھ کو سفاکی کہاں رہ کر ملی
یہ کرامت بھیڑیوں کے درمیاں رہ کر ملی
حادثوں کی زد میں رہتے ہیں زمین و آسماں
کون سی اچھی خبر مجھ کو یہاں رہ کر ملی
ہر نفس مجھ کو اذیت کا سفر کرنا پڑا
زندگی مجھ سے ہمیشہ بد گماں رہ کر ملی
اک تلاوت نے مری سانسوں کو بخشا ہے دوام
زندگی مجھ کو سر نوک سناں رہ کر ملی
یعنی تیرے سب ستم مجھ پر کرم ثابت ہوئے
یعنی تیری ہر بلا ہی مہرباں رہ کر ملی
زہر اک مقدار میں اس نے دیا ہے اس لیے
تقویت مجھ کو ہمیشہ نیم جاں رہ کر ملی
میں اسی کا مرکزی کردار ہوں کیا علم تھا
وہ کہانی جو درون داستاں رہ کر ملی
جو بھی کہتے ہو اتر جاتا ہے میرے دل میں زیبؔ
ایسی لفاظی بتاؤ تو کہاں رہ کر ملی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.