پوچھتے ہو کیا کہ کیا ہے آدمی
آب مٹی ہے ہوا ہے آدمی
فطرتاً تو ہے بڑا ہی دل جلا
پر مزاجاً دل بجھا ہے آدمی
گتھیاں تقدیر کی سلجھائے کیا
خود ہی جب الجھا ہوا ہے آدمی
دور رہنے ہی میں سمجھو عافیت
یہ نہ بھولو سر پھرا ہے آدمی
ابتدا سے عمر کے انجام تک
جنگ اپنی لڑ رہا ہے آدمی
کر رہا ہے زندگی کا احتساب
آپ اپنا آئنہ ہے آدمی
لڑ نہیں سکتا وہ اپنے آپ سے
کتنا بے بس ہو گیا ہے آدمی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.