پوچھتے ہو مرے اشعار میں کیا رکھا ہے
پوچھتے ہو مرے اشعار میں کیا رکھا ہے
ایک محشر ہے کہ لفظوں میں چھپا رکھا ہے
مدتیں ہو گئیں دیکھے ہوئے آئینہ ہمیں
ایک تصویر کی تصویر میں کیا رکھا ہے
وہی بدلے ہوئے تیور وہی کل کا وعدہ
اس لیے ہم نے ترا نام خدا رکھا ہے
آج تک ناخن فطرت ہیں لہو سے رنگیں
میری تخلیق سے ہاتھوں کو سجا رکھا ہے
اور کچھ ہو کہ نہ ہو گھر میں اجالا تو رہے
اک دیا ہم نے امیدوں کا جلا رکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.