پوچھتے کیا ہو ترا یہ حال کیسا ہو گیا
پوچھتے کیا ہو ترا یہ حال کیسا ہو گیا
تم نہ جانو تو خدا جانے مجھے کیا ہو گیا
عاشقی میں وہم بڑھتے بڑھتے سودا ہو گیا
قطرہ قطرہ جمع ہوتے ہوتے دریا ہو گیا
وہ سراپا ناز ہے مجھ سے برا تو کیا کروں
چار نے اچھا کہا جس کو وہ اچھا ہو گیا
عاشقی میں نام اگر درکار ہے بد نام ہو
دیکھ سب کچھ ہو گیا جب قیس رسوا ہو گیا
کچھ ہو لیکن اب مرا دل تم سے پھر سکتا نہیں
یہ تو جس کا ہو گیا کم بخت اس کا ہو گیا
اپنے پہلو میں بٹھایا آپ نے اغیار کو
دیکھیے بیٹھے بٹھائے کا یہ جھگڑا ہو گیا
لے لیا یاد مژہ نے مجھ کو سیل اشک سے
ڈوبنے والے کو تنکے کا سہارا ہو گیا
داغ ہائے ہجر میں بھی دل میں ہیں خار شوق بھی
باغ کا باغ اور یہ صحرا کا صحرا ہو گیا
لے کے دل الزام دیتے ہو غنیمت ہے یہی
مال کا مول آ گیا ادلے کا بدلا ہو گیا
دل کی گھبراہٹ نسیم صبح دم سے کم ہوئی
وہ نہ آئے غیب سے سامان پیدا ہو گیا
کیا یہی ہے شرم تیرے بھولے پن کے میں نثار
منہ پہ دونوں ہاتھ رکھ لینے سے پردا ہو گیا
میری ہر اک بات قانون محبت ہے مگر
اے صفیؔ میں شاعری کرنے سے جھوٹا ہو گیا
- کتاب : Kulliyat-e-Safi (Pg. 82)
- Author : Safi Auranjabadi
- مطبع : Urdu Acadami Hayderabad (2000)
- اشاعت : 2000
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.