پوچھتے پھرتے ہیں گھر والے یہ گھر کس کا ہے
پوچھتے پھرتے ہیں گھر والے یہ گھر کس کا ہے
کونسی بستی ہے یارو یہ نگر کس کا ہے
گھر کے آنگن میں کھلی دھوپ کو بھی چھو نہ سکیں
کاش سمجھائے کوئی مجھ کو یہ ڈر کس کا ہے
کشتیاں ڈال کے تم چاہے تسلی کر لو
ورنہ یہ بات مسلم ہے بھنور کس کا ہے
منتظر جس کے ہیں ہر ہاتھ میں تیکھے پتھر
گر نہیں میرا تو بتلاؤ وہ سر کس کا ہے
مرحلہ پہلے تو اس وقت کا ہم طے کر لیں
بعد میں سوچیں گے آگے کا سفر کس کا ہے
مجھ سے کیا میرا پتا پوچھ رہے ہو یارو
وہ مکاں جس میں ہے دیوار نہ در کس کا ہے
آج کے دور میں عابدؔ کے علاوہ کوئی
وقت کی راہ میں اڑ جائے جگر کس کا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.