پورے ہر شخص کے ارمان نہیں ہوتے ہیں
پورے ہر شخص کے ارمان نہیں ہوتے ہیں
اتنا مایوس مری جان نہیں ہوتے ہیں
تو پریشاں ہے تو خوابوں میں بسا لے مجھ کو
اشک آنکھوں کے نگہبان نہیں ہوتے ہیں
بات مندر کی ہو مسجد کی ہو گردوارے کی
لوگ اب صاحب ایمان نہیں ہوتے ہیں
تیری قربت تری دوری تری یادوں کی قسم
ہم کبھی بے سر و سامان نہیں ہوتے ہیں
گھر میں زندہ ہی جلا دیتے ہیں انسانوں کو
احمدآباد میں شمشان نہیں ہوتے ہیں
آپ سے ملنے کی ہر لمحہ تمنا ہے مگر
آپ سے ملنے کے امکان نہیں ہوتے ہیں
جب بھی گھبراؤ کسی غم سے بلا لینا ہمیں
اپنے ہیں اپنوں کے احسان نہیں ہوتے ہیں
بھول بھی جاؤ وہ غالبؔ کا زمانہ یارو
زود کیا لوگ پشیمان نہیں ہوتے ہیں
ہر قدم سوچ سمجھ کر ہی بڑھانا آذرؔ
مرحلے زیست کے آسان نہیں ہوتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.