پوری ہوئی جو ہجر کی میعاد آوے گا
قید انا سے ہو کے وہ آزاد آوے گا
اس بت سے جی لگا نہ لگا کیا مجھے ولے
پھر کیا کرے گا جب وہ تجھے یاد آوے گا
میں تو کروں ہوں عمر بھر اک دشت کا سفر
کیا ہوگا جب وہ قریۂ آباد آوے گا
آوے گا اک سے ایک سخنور یہاں مگر
کوئی بھی میرؔ جیسا نہ استاد آوے گا
میں اس کو دیکھتا ہوں تو آتا ہے دھیان میں
کس کام اس کے یہ دل برباد آوے گا
میں جب کہا کہ غم سے طبیعت بحال ہے
بولا وہ روز حشر ہی تو شاد آوے گا
واقف نہیں ہیں آبلے صحرا کی پیاس سے
اور سوچتے ہیں قیس پئے داد آوے گا
بازار ہست و بود میں شیشہ گری مری
کوہ جنوں بھی سر پہ مجھے لاد آوے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.