پوری مرے جنوں کی ضرورت نہ کر سکے
پوری مرے جنوں کی ضرورت نہ کر سکے
صحرائے جاں بھی ہو تو کفالت نہ کر سکے
سعی و عمل کی روح محبت کے ساتھ تھی
وہ کچھ نہ کر سکے جو محبت نہ کر سکے
دنیا میں جتنے غم ملے دل میں بسا لیے
ہم صرف تیرے غم پہ قناعت نہ کر سکے
اپنا ہی حال زار سناتے رہے تجھے
لیکن ترے ستم کی شکایت نہ کر سکے
تاراج کر کے عشق کی بستی چلے گئے
تم فتح کر کے دل پہ حکومت نہ کر سکے
دنیا میں اب بھی لوگ وفا کے ہیں مدعی
حاصل ہمارے حال سے عبرت نہ کر سکے
ہے کافر ادب مرے مشرب میں اے صباؔ
شاعر جو احترام روایت نہ کر سکے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.