پیار ہو باد سحر کی چھیڑ خانی کی طرح
پیار ہو باد سحر کی چھیڑ خانی کی طرح
زندگانی ایسے ہوگی زندگانی کی طرح
کس کلیجے سے سنبھالے رکھا ہے اپنا وجود
ماں جو ہے بیٹے کے گھر میں نوکرانی کی طرح
کارواں کے درد و غم کی ہم شکایت کیا کریں
رہنما جب ہے بلائے آسمانی کی طرح
حادثوں نے زیست کی ساری لطافت چھین لی
اب نہیں اس کا تکلم گل فشانی کی طرح
دھوپ صحرا کی ہمیں تکلیف دیتی ہے بہت
بھائیوں کی دوستوں کی بد گمانی کی طرح
بے بسی میں دل ہے ایسے جیسے فرسودہ خیال
جاں ہے غیرت کے منافی مہربانی کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.