پیار کا آج چلن دوستو دشوار ہے کیوں
پیار کا آج چلن دوستو دشوار ہے کیوں
آج انسان خود انسان سے بیزار ہے کیوں
آج کے دور نے یہ کون سی کروٹ لی ہے
آج کے دور میں معصوم گنہ گار ہے کیوں
بے گناہوں کا لہو شہر میں ارزاں ہی سہی
آسماں پر بھی وہی رنگ نمودار ہے کیوں
میں تو مر جانے کو تیار ہوں دشمن کے لیے
میرا دشمن بھی مگر مرنے کو تیار ہے کیوں
کیا ترے کوچہ ہی کی دین طرحداری ہے
تیرے کوچہ سے جو گزرا وہ طرح دار ہے کیوں
پہلے برسوں میں بھی سننے کو نہ ملتا تھا یہ نام
آج ہونٹوں پہ ہر اک کے رسن و دار ہے کیوں
کیا ہم اس دور کو شبہات کا اک دور کہیں
شک میں ڈوبا ہوا ہر شخص کا کردار ہے کیوں
کیوں خلوص اور صداقت سے نہیں کچھ حاصل
مکر ہی مکر زمانے کو سزاوار ہے کیوں
تیرے میخانے کے فیضان و کرم سب تسلیم
تیرے میخانے کا ہر جام نگوں سار ہے کیوں
کل تک اس شوخ کی یادوں پہ تھا جینے کا مدار
آج اس شوخ کی ہر یاد گراں بار ہے کیوں
گوشۂ دل میں بھی بت خانے ہوا کرتے ہیں
قادرؔ اس بات سے اب آپ کو انکار ہے کیوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.