پیار کا دشمن سارا زمانہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے
پیار کا دشمن سارا زمانہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے
دیوانوں کا مشکل جینا کل بھی تھا اور آج بھی ہے
دنیا بدلی موسم بدلا لیکن میرا یار نہیں
اس کے دل پر میرا قبضہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے
ہر مشکل حالت میں دی ہے میں نے فقط آواز تجھے
سب سے زیادہ تجھ پہ بھروسہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے
مجھ کو کبھی جھلسا نہ سکی یہ تنہائی اور غم کی دھوپ
مجھ پر تیرے پیار کا سایہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے
مجھ سے جدا ہو جانے والے تجھ کو کہاں میں بھول سکا
میرے دل میں تیرا ٹھکانہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے
پیار کے دشمن دنیا سے ناپید ہوئے کب کے لیکن
پیار کے متوالوں کا چرچا کل بھی تھا اور آج بھی ہے
خوشیوں کے جو پھول کھلے وہ پل دو پل میں مرجھائے
میرا مقدر تپتا صحرا کل بھی تھا اور آج بھی ہے
کون یہ کہتا ہے وہ مجھ کو اور میں اس کو بھول گیا
اک دوجے سے اپنا رشتہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے
میری اجازت کی کیا حاجت جب جی چاہے آ جانا
تجھ پہ کھلا دل کا دروازہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے
پیار کے دو متوالوں کو کر دینا برباد اور تباہ
تابشؔ یہ دستور زمانہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.