پیار کی نئی دستک دل پہ پھر سنائی دی
پیار کی نئی دستک دل پہ پھر سنائی دی
چاند سی کوئی صورت خواب میں دکھائی دی
کس نے میری پلکوں پہ تتلیوں کے پر رکھے
آج اپنی آہٹ بھی دیر تک سنائی دی
ہم غریب لوگوں کے آج بھی وہی دن ہیں
پہلے کیا اسیری تھی آج کیا رہائی دی
بارشوں کے چہرے پر آنسوؤں سے لکھنا ہے
کچھ نہ کوئی پڑھ پائے ایسی روشنائی دی
آسماں زمیں رکھ کر دونوں ایک مٹھی میں
اک ذرا سی لڑکی نے پیار کی خدائی دی
یہ تنک مزاجی تو خیر اس کی فطرت ہے
ورنہ اس نے چاہت بھی ہم کو انتہائی دی
یہ تناؤ قدرت نے دو دلوں میں کیوں رکھا
مجھ کو کج کلاہی دی اس کو کج ادائی دی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.