پیار کی راہ میں اکثر ایسا درد اٹھانا پڑ جاتا ہے
پیار کی راہ میں اکثر ایسا درد اٹھانا پڑ جاتا ہے
دل میں رہنے والوں کو بھی دل سے بھلانا پڑ جاتا ہے
دیس کی باتیں دیس میں ہوں گی یہ پردیس ہے اس میں پیارے
اونچی نیچی باتیں سن کر چپ ہو جانا پڑ جاتا ہے
اکثر ایسا بھی ہوتا ہے مالک تیری اس دنیا میں
نازک نازک شانوں کو بھی بوجھ اٹھانا پڑ جاتا ہے
پیار کی قسمیں کھانے والے بھی ہرجائی بن جائیں تو
جھوٹے سچے وعدوں سے ہی دل بہلانا پڑ جاتا ہے
اس جیون کی اونچی نیچی راہوں میں اے دوست کبھی
پھول سمجھ کر زخموں کو سینے سے لگانا پڑ جاتا ہے
ننھی ننھی آنکھوں میں بھی خون کے آنسو آ جائیں تو
قسمت جان کے ان کو بھی سینے سے لگانا پڑ جاتا ہے
کبھی ظفرؔ یوں بھی ہوتا ہے وقت نبھانے کی خاطر ہی
اپنی جان کے دشمن سے بھی ہاتھ ملانا پڑ جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.