پیار کی تم سے التجا کی ہے
پیار کی تم سے التجا کی ہے
دل نے کتنی حسیں خطا کی ہے
ظلم جن دوستوں نے ڈھائے ہیں
ہم نے ان کے لئے دعا کی ہے
ان نگاہوں کو کیا کہیں قاتل
جن میں معصومیت بلا کی ہے
کوئی ایسے وفا بھی کیا کرتا
آپ نے جس طرح جفا کی ہے
ڈوبتے ہیں سفینے ساحل پر
سب عنایت یہ ناخدا کی ہے
زلف ہستی سنوارنے کے لئے
ہم نے کوشش تو بارہا کی ہے
زندگانی سے ہاتھ دھو کر بھی
کرنے والوں نے یاں وفا کی ہے
اس زمانے میں ہر کوئی منشاؔ
جانے کیوں زندگی کا شاکی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.