پیار میں اس نے تو دانستہ مجھے کھویا تھا
پیار میں اس نے تو دانستہ مجھے کھویا تھا
جانے کیوں پھر وہ اکیلے میں بہت رویا تھا
اس کو بھی نیند نہیں آئی بچھڑ کر مجھ سے
آخری بار وہ بانہوں میں مری سویا تھا
میرے اشکوں میں رہا وہ بھی برابر کا شریک
میں نے یہ بوجھ اکیلے ہی نہیں ڈھویا تھا
رات بھر تجھ کو سناتا رہا میرا قصہ
رات بھر چاند دریچے میں ترے گویا تھا
پھول نفرت کے اگے ہیں تو تعجب کیسا
تم نے الفت کا کوئی بیج کہاں بویا تھا
خط پہ ٹپکے ہوئے آنسو یہ بتاتے ہیں شکیلؔ
میری تحریر کو بارش نے نہیں دھویا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.