پیار میں زیست مجھے راس کہاں آئی ہے
پیار میں زیست مجھے راس کہاں آئی ہے
میرے حصے میں فقط آہ و فغاں آئی ہے
یا خدا رکھ لے مری پشت پناہی کا بھرم
سر چھپانے مرے گلشن میں خزاں آئی ہے
بچ کے جاتا ہی نہیں عالم فانی سے کوئی
موت ہی میری مجھے لے کے یہاں آئی ہے
دوڑ پڑتا ہوں تری سمت ہر اک آہٹ پر
مجھ کو لگتا ہے کہ آواز اذاں آئی ہے
چاہتا ہوں کہ کسی طور نہ اب آنکھ کھلے
بعد مدت کے مرے خواب میں ماں آئی ہے
یہ بھی ممکن ہے مری راہ میں ہوں ماہ و نجوم
جب بلانے کو مجھے کاہکشاں آئی ہے
آج موسم کی نوازش کا ہوں ممنون حبیبؔ
خوشبوئے یار لئے باد رواں آئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.