پیارا سا خواب نیند کو چھو کر گزر گیا
پیارا سا خواب نیند کو چھو کر گزر گیا
مایوسیوں کا زہر گلے میں اتر گیا
آنکھوں کو کیا چھلکنے سے روکا غضب ہوا
لگتا ہے سارا جسم ہی اشکوں سے بھر گیا
دیکھے تہہ چراغ گھنی ظلمتوں کے داغ
اور میں فزون کیف و مسرت سے ڈر گیا
تنہائیاں ہی شوق سے پھر ہم سفر ہوئیں
جب نشۂ جنون رفاقت اتر گیا
کوچے سے بھی جو اپنے گزرتا نہ تھا کبھی
کیا سوچ کر اٹھا تھا کہ جاں سے گزر گیا
معمولی ہے کہ صبح جلاتا ہوں خود کو میں
ہوتا یہ ہے کہ روز سر شام مر گیا
اب جس کو جو سمجھنا ہو سمجھا کرے تو کیا
راشدؔ ترا سکوت عجب کام کر گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.