پیاس ارماں کی تڑپ دل کی گھٹن جذبات کی
پیاس ارماں کی تڑپ دل کی گھٹن جذبات کی
جانے کیا کیا دے گئی تحفے اداسی رات کی
لمحہ لمحہ ذہن و دل کے فاصلے بڑھتے رہے
گو کہ دل رکھنے کو اکثر اس نے مجھ سے بات کی
آدمی کی شکل میں پھرتے ہیں ویرانے یہاں
اپنے کاندھوں پر اٹھائے میتیں جذبات کی
قہقہوں کے رنگ چہرے پر بکھیرے تو بہت
پھر بھی یارو کچھ خراشیں رہ گئیں صدمات کی
ہم کو ہے اس طرح اک وعدہ شکن کا انتظار
راہ دیکھے جس طرح تپتی زمیں برسات کی
موت کو ہنستے ہوئے ہم تو لگا لیں گے گلے
پر نہیں ہم کو گوارہ سانس بھی خیرات کی
عاشقی میں ہو گئی اپنی یہ حالت اے پیامؔ
چپ رہے تو چپ رہے اور بات کی تو بات کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.