پیاس ہی پیاس کا مقدر ہے
پیاس ہی پیاس کا مقدر ہے
دشت کے خواب میں سمندر ہے
یا مرے عزم میں کمی ہے کچھ
یا یقیں خود گمان پرور ہے
صاحب اختیار ہوں لیکن
دائرہ دائرے کے اندر ہے
شکر ہے زیست کی مسافت میں
میرا اک اک قدم زمیں پر ہے
خواب ہی زندگی کا محور تھا
خواب ہی زندگی کا محور ہے
سنگ زادوں کو شیشہ گر لکھوں
یہ مری دسترس سے باہر ہے
آج بھی ہے لبوں پہ خاموشی
رازؔ لیکن برنگ دیگر ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.