پیاس کی کیسے لائے تاب کوئی
پیاس کی کیسے لائے تاب کوئی
نہیں دریا تو ہو سراب کوئی
زخم دل میں جہاں مہکتا ہے
اسی کیاری میں تھا گلاب کوئی
رات بجتی تھی دور شہنائی
رویا پی کر بہت شراب کوئی
دل کو گھیرے ہیں روزگار کے غم
ردی میں کھو گئی کتاب کوئی
کون سا زخم کس نے بخشا ہے
اس کا رکھے کہاں حساب کوئی
پھر میں سننے لگا ہوں اس دل کی
آنے والا ہے پھر عذاب کوئی
شب کی دہلیز پر شفق ہے لہو
پھر ہوا قتل آفتاب کوئی
- کتاب : LAVA (Pg. 85)
- Author : JAVED AKHTAR
- مطبع : RAJ KAMAL PARKASHAN (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.