Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پیاس کو دریا رہا اور خاک کو صحرا رہا

چراغ بریلوی

پیاس کو دریا رہا اور خاک کو صحرا رہا

چراغ بریلوی

MORE BYچراغ بریلوی

    پیاس کو دریا رہا اور خاک کو صحرا رہا

    اس کے معنی یہ ہوئے کے یہ سفر اچھا رہا

    اب میں ڈوبا تب میں ڈوبا بس اسی امید میں

    اک سمندر پاس میرے رات بھر بیٹھا رہا

    میں کوئی منزل نہیں تھا میل کا پتھر تھا بس

    بعد میرے بھی مسلسل راستہ چلتا رہا

    ایک آہٹ آ کے میرے در سے واپس ہو گئی

    اور میں کانوں کو تکیے سے دبا سوتا رہا

    سن لیا تھا ایک دن اک سانس ہوگی آخری

    اور پھر ہر سانس پہ اس سانس کا دھڑکا رہا

    اک ذرا حضرت نے سب کچھ ہی بدل کر رکھ دیا

    جو کبھی اک شخص تھا اب وہ فقط چہرہ رہا

    زندگی اب اور کوئی غم دیا تو دیکھیو

    خاک کر دوں گا تجھے میں یہ مرا وعدہ رہا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے