پیاس لگنا تھی لگی سرشار ہونا تھا ہوئے
پیاس لگنا تھی لگی سرشار ہونا تھا ہوئے
ہم کو غرقاب سراب دار ہونا تھا ہوئے
ہم تری آہٹ پہ سڑکوں پر نکل آئے تو کیا
ہم کو رسوا بر سر بازار ہونا تھا ہوئے
تیرے کاندھوں کے لیے سر دے کے آخر کیا گیا
ہم کو یوں بھی بے سر و دستار ہونا تھا ہوئے
تو کہے تو اپنے ہاتھوں اپنی شہ رگ کاٹ لیں
ہم کو تیرے ہاتھ کی تلوار ہونا تھا ہوئے
خواب کے عالم میں چلنے کا مرض کب جا سکا
خواب ہی میں نیند سے بیدار ہونا تھا ہوئے
ان سروں کی اور ان محلوں کی قسمت ایک تھی
سنگ چلنا تھے چلے مسمار ہونا تھا ہوئے
ایک دن خالدؔ ہمیں یہ سوانگ بھرنا تھا بھرا
جھوٹ گھڑنا تھے گھڑے فن کار ہونا تھا ہوئے
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 448)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.