پیاس نے جام کی قیمت کو بڑھا رکھا ہے
پیاس نے جام کی قیمت کو بڑھا رکھا ہے
ورنہ کیا جام میں تلخی کے سوا رکھا ہے
ہم کو آ کر نہ ڈرا سیل ہوا سے اے دوست
ہم نے دیپک کو نہیں دل کو جلا رکھا ہے
جس کا جو حق ہے وہ بخشا ہے برابر ہم نے
آنکھ میں عکس ترا دل میں خدا رکھا ہے
ماں کے پیوند لگے کپڑوں سے دل تنگ نہ ہو
اس نے تیرے لئے ملبوس نیا رکھا ہے
دشمن حبس ہے وہ قاصد خوشبو ہے وہ
اسی نسبت سے تو نام اس کا ہوا رکھا ہے
میرا عرفان سیاہی نہ مکمل ہو جائے
ایک روزن مرے زنداں میں کھلا رکھا ہے
وہی طوفاں کا سواگت کیا کرتا ہے قمرؔ
جس نے کشتی کو کنارے سے جدا رکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.