پیاسا رکھتا ہے اپنے اندر بھی
پیاسا رکھتا ہے اپنے اندر بھی
کتنا ظالم ہے یہ سمندر بھی
ہم نے دیکھا ہے ایسا منظر بھی
دیکھ کر خون رویا خنجر بھی
قتل کرنے کو آنکھیں کافی تھیں
لے کے آئے ہو آپ خنجر بھی
عیب پھر بھی چھپے نہیں میرے
اوڑھ کے دیکھی میں نے چادر بھی
پونچھنے آنسو کون آتا ہے
ہم نے دیکھا ہے یار رو کر بھی
کہتے ہیں جو عمل نہیں کرتے
ایسے ہوتے ہیں کیا سخنور بھی
ہے فقیری بھلے مقدر میں
دل کے لیکن ہیں ہم سکندر بھی
جب سے بیوی چلی گئی لڑ کر
ہنستا رہتا ہے مجھ پہ بستر بھی
معجزہ یہ نہیں تو اور کیا ہے
پاس دل کے ہیں دور رہ کر بھی
شعر کہتا ہوں اس لئے عاطفؔ
زندہ رہنا ہے مجھ کو مر کر بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.