پیاسے ہونٹ کنارے پر رک جاتے ہیں
پیاسے ہونٹ کنارے پر رک جاتے ہیں
اچھا سرخ اشارے پر رک جاتے ہیں
جب میں سطح آب پہ چلتا پھرتا ہوں
دیکھنے لوگ کنارے پر رک جاتے ہیں
میرے ہاتھ سے صرف نہیں گھڑیال گرا
کتنے وقت خسارے پر رک جاتے ہیں
ہم ایسوں کے کون مقابل آئے گا
ہم طوفان کے دھارے پر رک جاتے ہیں
پھرنے نکلتے ہیں مہتاب نگر میں ہم
لیکن ایک ستارے پر رک جاتے ہیں
اڑتے اڑتے گر پڑتے ہیں آگ کے بیچ
شام کے وقت ہمارے پر رک جاتے ہیں
گر تو جاتا ہے منصور آفاقؔ کہیں
اک بے نام سہارے پر رک جاتے ہیں
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 445)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.