پیاسے کو پانی برسانا پڑتا ہے
ساگر کو بادل بن جانا پڑتا ہے
جن کے پاس نہ ہو مرنے کی خاطر کچھ
ان کو جیتے جی مر جانا پڑتا ہے
دنیا میں در یوں ہی نہیں کھلتے پیارے
دیواروں سے سر ٹکرانا پڑتا ہے
ندی سے جتنا چاہے لڑ لے پتھر
مٹی بن اس کو بہہ جانا پڑتا ہے
ایک جنوں کا پیڑ سینچنے کی خاطر
کچھ خوابوں کا خون بہانا پڑتا ہے
بنیادیں مضبوط یوں بھی ہو جاتی ہیں
ان کو گھر کا بوجھ اٹھانا پڑتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.